Sunday, 8 November 2015

علامہ اقبال مسلم امہ اور پنجابی قوم کا محسن تھا یا دشمن؟

انسان کے شخصی کردار کے تین پہلو ہوتے ہیں۔ ایک ذاتی پہلو دوسرا دینی پہلو اور تیسرا قومی پہلو۔ انسان کا ذاتی کردار ہر انسان کا اپنا اور اسکے خاندان کا مسئلہ ہوتا ہے اس لیے انسان کے ذاتی کردار کی خوبیوں یا خامیوں سے عوام کا کوئی واسطہ نہیں ہوتا لیکن انسان کے دینی اور قومی معاملات میں انجام دیے جانے والے اچھے یا برے کردار کا اثر چونکہ عوام پر پڑتا ھے اس لیے عوام کو حق حاصل ہے کہ کسی شخص کے دینی اور قومی معاملات میں انجام دیے جانے والے کردار کا جائزہ لیں تا کہ مثبت کردار ادا کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جاسکے اور اسکے ساتھ تعاون بھی کیا جائے جبکہ منفی کردار ادا کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کرنے کے ساتھ ساتھ عوام کو اس شخص کے منفی کردار کے اثرات سے بچانے کے اقدامات کیے جا سکیں۔
9 نومبر کو شاعر مشرق "علامہ اقبال ڈے" قرار دیا جاتا ہے۔ علامہ اقبال دینی لحاظ سے مسلمان تھا اور قوم کے لحاظ سے پنجابی تھا۔ علامہ اقبال کے عوامی کردار پر اعتراض کیا جاتا ہے کہ؛
1۔ علامہ اقبال نے پنجابی قوم کو اسلام کی تبلیغ کرنے کے نام پر اردو کا زھر پلا کر پنجابیوں کو "دولے شاہ کے چوھے" کیوں بنایا؟
2۔ پنجابی مسلمان ' مسلم امہ کی تیسری بڑی آبادی تھے۔ علامہ اقبال خود بھی پنجابی تھے۔ پھر علامہ اقبال نے پنجابی قوم کو پنجابیوں کی زبان پنجابی کی طرف کرنے کے بجائے اترپردیش کے تھوڑے سے مسلمانوں کی زبان اردو کے پیچھے لگا کر مسلم امہ کی تیسری بڑی آبادی کے تشخص کو پامال کرکے پنجابی قوم کو سماجی اور سیاسی ظور پر تباہ و برباد کرکے مسلم امہ کو کمزور کیوں کیا؟
علامہ اقبال نے پنجابی ھو کر پنجابی قوم کو جس طرح اجنبی زبان کے پیچھے لگایا ' اس کا نقصان پنجابی قوم کی کئی نسلوں اور مسلم امہ نے بھگتا ھے۔
یہ تو بابا فرید ' شاہ حسین ' سلطان باھو ' بلھے شاہ ' وارث شاہ ' غلام فرید ' میاں محمد بخش جیسے بزرگوں کی محنت تھی جو پنجابی قوم اور مسلم امہ کی تیسری بڑی آبادی کو علامہ اقبال کی اردو والی پلائی گئی زھر سے بچا لیا۔
علامہ اقبال اگر پنجابی قوم اور مسلم امہ کا محسن ھوتا تو پھر اس نے پنجابی قوم کو اسلام کی تبلیغ اردو میں نہیں کرنی تھی بلکہ بابا فرید ' شاہ حسین ' سلطان باھو ' بلھے شاہ ' وارث شاہ ' غلام فرید ' میاں محمد بخش جیسے بزرگوں نے جس طرح پنجابیوں کی مادری زبان پنجابی میں کی تھی ' ویسے ھی پنجابی زبان میں کرنی تھی۔
حضرت محمد ﷺ سے پہلے جتنے بھی نبی الله تعالیٰ نے بھیجے انہیں کسی مخصوص قوم کی طرف بھیجا گیا لیکن حضرت محمد ﷺ کو الله تعالیٰ نے نہ صرف آخری نبی بنا کر بھیجا بلکہ سارے عالمین کے لیے بھیجا۔
(اے محمدﷺ) ہم نے تجھے تمام جہان کے لئے رحمت (بنا کر) بھیجا ہے (107-21)
ہم نے تم سے پہلے (بہت سے) رسول بھیجے۔ ان میں کچھ تو ایسے ہیں جن کے حالات تم سے بیان کر دیئے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جن کے حالات بیان نہیں کئے۔ (78-40) اور ہم نے ہررسول کو اس کی قوم کی زبان میں پیغام دے کر بھیجا تاکہ انہیں (احکام الله) کھول کھول کر بتا دے۔ (4-14)
اس لیے قیامت تک کے لیے حضرت محمد ﷺ ہی نبی ہیں۔ قرآنِ پاک آخری کتاب ہے۔ ہم حضرت محمد ﷺ کے امتی اور آخری امت ہیں۔
الله تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کو نہ صرف آخری نبی بنا کر بھیجا بلکہ سارے عالمین کے لیے بھیجا۔ اس لیے جتنی بھی قومیں تھہیں یا ہیں ' حضرت محمد ﷺ سب کے نبی تھے ' نبی ہیں اور قیامت تک نبی رہیں گے۔
حضرت محمد ﷺ کی زبان عربی تھی۔ اس لیے الله تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کی زبان میں ہی حضرت محمد ﷺ کو کتاب دی۔
قوم اور زبان کی اہمیت کے بارے قرآنِ پاک میں الله تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہاری قومیں اور قبیلے بنائے۔ تاکہ ایک دوسرے کو شناخت کرو۔ اور الله کے نزدیک تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے۔ (13-49)
ہم نے ہررسول کو اس کی قوم کی زبان میں پیغام دے کر بھیجا تاکہ انہیں (احکام الله) کھول کھول کر بتا دے۔ (4-14)
اور اسی طرح ہم نے اس قرآن کو عربی زبان کا فرمان نازل کیا ہے۔ (37-13)
کہ ہم نے اس کو قرآن عربی بنایا ہے تاکہ تم سمجھو۔ (3-43)
اور یہ قرآن (خدائے) رب العالمین کا اُتارا ہوا ہے۔ (192-26) اس کو امانت دار فرشتہ لے کر اُترا ہے۔ (193-26) (یعنی اس نے) تمہارے دل پر (القا) کیا ہے تاکہ (لوگوں کو) نصیحت کرتے رہو۔ (194-26) اور (القا بھی) فصیح عربی زبان میں (کیا ہے)۔ (195-26)
ہم نے اس قرآن کو عربی میں نازل کیا ہے تاکہ تم سمجھ سکو۔ (2-12)
اور اسی طرح ہم نے وحی کیا ہے تمہارے پاس قرآن عربی تاکہ تم بڑے گاؤں (یعنی مکّے) کے رہنے والوں کو اور جو لوگ اس کے اردگرد رہتے ہیں ان کو رستہ دکھاؤ اور انہیں قیامت کے دن کا بھی جس میں کچھ شک نہیں ہے خوف دلاؤ۔ (7-42)
اور اگر ہم اس قرآن کو غیر زبان عرب میں (نازل) کرتے تو یہ لوگ کہتے کہ اس کی آیتیں (ہماری زبان میں) کیوں کھول کر بیان نہیں کی گئیں۔ کیا (خوب کہ قرآن تو) عجمی اور (مخاطب) عربی۔ (44-41)
اسی لیے ہم نے یہ قرآن عربی نازل کیا ہے۔ (113-20)
(ایسی) کتاب جس کی آیتیں واضح (المعانی) ہیں (یعنی) قرآن عربی ان لوگوں کے لئے جو سمجھ رکھتے ہیں۔ (3-41)
اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب تھی (لوگوں کے لئے) رہنما اور رحمت۔ اور یہ کتاب عربی زبان میں ہے اسی کی تصدیق کرنے والی تاکہ ظالموں کو ڈرائے۔ اور نیکوکاروں کو خوشخبری سنائے۔ (12-46)
الله تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کو نہ صرف آخری نبی بنا کر بھیجا بلکہ سارے عالمین کے لیے بھیجا۔ اس لیے جتنی بھی قومیں تھیں یا ہیں ' حضرت محمد ﷺ عربی قوم کے علاوہ ان تمام قوموں کے بھی نبی تھے ' نبی ہیں اور قیامت تک نبی رہیں گے۔ اس لیے الله تعالیٰ کے ولیوں کا کام ہے کہ الله تعالیٰ کی طرف سے حضرت محمد ﷺ کو دیے جانے والے پیغام کو ' جو کہ قرآنِ پاک میں موجود ہے اور قیامت تک موجود رہے گا ' اس پیغام کو الله تعالیٰ کے ولی ہر قوم کو اس قوم کی زبان میں سمجھائیں۔
حضرت محمد ﷺ کی زندگی میں یہ کام صحابہء کرام انجام دیتے رہے۔ صحابہء کرام کے بعد تابعین اور تابع تابعین انجام دیتے رہے۔ اس کے بعد الله تعالیٰ کے ولیوں ' درویشوں ' صوفیوں نے انجام دینا شروع کیا اور تا قیامت ہوتا رہنا ھے۔
الله تعالیٰ کے ولیوں ' درویشوں ' صوفیوں کی پہچان یہ ہے کہ انکی باتیں سن کر یا کلام پڑہ کر قرآنِ پاک کو پڑہا جائے تو انکی باتوں کی تصدیق قرآنِ پاک کی آیات کریں تو وہ الله تعالیٰ کے ولی ' درویش ' صوفی ہیں۔ جو اپنی باتوں اور کلام کے ذریعے نوعِ انسانی کو ' انہیں کی زبان میں وہ پیغام پہنچا رہے ہوتے ہیں جو قرآنِ پاک کی صورت میں ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ کو الله تعالیٰ نے آخری نبی کے طور پر دیا۔ اس لیے ہی الله تعالیٰ کے ولی ' درویش ' صوفی چاہے کسی بھی قوم کے ہوں یا کسی بھی علاقے کے ہوں ' انکی باتیں ایک جیسی ہی ہوتی ہیں' صرف زبان یا طرزِ بیان مختلف ہوتا ہے۔

Saturday, 7 November 2015

سیاست کے علاوہ ھر شعبے میں پنجابی قوم مستحکم ھو چکی ھے۔

کوئی بھی قوم سیاست ' صحافت ' ملٹری بیوروکریسی ' سول بیوروکریسی ' صنعت کے شعبوں ' تجارت کے شعبوں ' ھنرمندی کے شعبوں اور ملک کے بڑے بڑے شھروں پر اپنا تسلط قائم کیے بغیر مستحکم نہیں ھو سکتی۔
پاکستان کے 1947 میں وجود میں آنے کے بعد پاکستان کی سیاست ' صحافت ' ملٹری بیوروکریسی ' سول بیوروکریسی ' صنعت کے شعبے ' تجارت کے شعبے ' ھنرمندی کے شعبے اور پاکستان کے بڑے بڑے شھر ھندوستان سے آنے والے یوپی ' سی پی کے گنگا جمنا تہذیب و ثقافت کے اردو بولنے والے ھندوستانی مہاجروں کے تسلط میں آگئے۔
پنجابیوں ' سندھیوں ' پٹھانوں اور بلوچوں کے پاکستان کے دیہی علاقوں میں آباد ھونے کی وجہ سے ' دیہی علاقوں میں دستیاب ان شعبوں کی نچلے درجے کی ملازمتوں میں تھوڑا بہت حصہ ملا ورنہ پنجابیوں ' سندھیوں ' پٹھانوں اور بلوچوں کی اکثریت ذراعت یا ذراعت سے وابستہ شعبوں سے منسلک رھی۔
1947 لیکر 1957 تک پنجابی قوم نے ذراعت کے میدان پر بھرپورتوجہ دی اور ذراعت کے میدان میں مھارت اور استحکام حاصل کرلیا۔
1957 سے لیکر 1967 کے عرصے میں پنجابی قوم نے ھنرمندی کے شعبوں پر بھرپورتوجہ دی اور ھنرمندی کے شعبوں میں مھارت اور استحکام حاصل کرلیا۔
1967 سے لیکر 1977 کے عرصے میں پنجابی قوم نے تجارت کے شعبوں پر بھرپورتوجہ دی اور تجارت کے شعبوں میں مھارت اور استحکام حاصل کرلیا۔
1977 سے لیکر 1987 کے عرصے میں پنجابی قوم نے صنعت کے شعبوں پر بھرپورتوجہ دی اور صنعت کے شعبوں میں مھارت اور استحکام حاصل کرلیا۔
1987 سے لیکر 1997 کے عرصے میں پنجابی قوم نے سول بیوروکریسی کے شعبوں پر بھرپورتوجہ دی اور سول بیوروکریسی کے شعبوں میں مھارت اور استحکام حاصل کرلیا۔
1997 سے لیکر 2007 کے عرصے میں پنجابی قوم نے ملٹری بیوروکریسی کے شعبوں پر بھرپورتوجہ دی اور ملٹری بیوروکریسی کے شعبوں میں مھارت اور استحکام حاصل کرلیا۔
2007 سے لیکر پنجابی قوم صحافت کے شعبوں پر بھرپورتوجہ دے رھی ھے اور2017 تک پنجابی قوم صحافت کے شعبوں میں بھی مھارت اور استحکام حاصل کرلے گی۔
پنجابی قوم ذراعت کے شعبوں ' ھنرمندی کے شعبوں ' تجارت کے شعبوں ' صنعت کے شعبوں ' سول بیوروکریسی اور ملٹری بیوروکریسی کے میدان میں استحکام حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بڑے بڑے شھروں میں بھی ھندوستان سے آنے والے یوپی ' سی پی کے گنگا جمنا تہذیب و ثقافت کے اردو بولنے والے ھندوستانی مہاجروں کے تسلط کے مقابلے میں اپنے آپ کو مستحکم کر چکی ھے۔ اب صحافت کے شعبے پر سے اردو بولنے والے ھندوستانی مہاجروں کا تسلط ختم کرکے اپنے آپ کو صحافت کے شعبے میں بھی مستحکم کر رہی ہے۔
سیاست کے میدان میں اگرچہ پنجابی مقدار کے لحاظ سے بڑی تعداد میں موجود ھیں لیکن پنجابیوں کی سیاست سماجی کاموں ' ذاتی اثر و رسوخ اور مالی وسائل کی بنیاد پر ھے ' نہ کہ سیاست سے وابسطہ شعبوں میں مہارت اور استحکام کی بنیاد پر۔ اس لیے سیاست سے وابسطہ شعبوں کو بھی ھندوستان سے آنے والے یوپی ' سی پی کے گنگا جمنا تہذیب و ثقافت کے اردو بولنے والے ھندوستانی مہاجروں کے تسلط سے نجات دلانے کے لیے پنجابی قوم کو بھرپورتوجہ دینی ھوگی۔ تاکہ 2017 سے لیکر 2027 کے عرصے کے دوران سیاست کے تمام شعبوں میں پنجابی قوم مہارت اور استحکام حاصل کرسکے۔
سندھی ' پٹھان اور بلوچ قومیں پاکستان کی سیاست ' صحافت ' ملٹری بیوروکریسی ' سول بیوروکریسی ' صنعت کے شعبوں ' تجارت کے شعبوں اور ھنرمندی کے شعبوں میں ابھی تک عدمِ استحکام کا شکار ھیں اور دیہی علاقوں میں دستیاب چند شعبوں کی نچلے درجے کی ملازمتوں اور ذراعت یا ذراعت سے وابستہ شعبوں تک محدود ھیں۔
پنجابی قوم کا فرض ھے کہ پاکستان کی سیاست ' صحافت ' ملٹری بیوروکریسی ' سول بیوروکریسی ' صنعت کے شعبوں ' تجارت کے شعبوں ' ھنرمندی کے شعبوں اور پاکستان کے بڑے بڑے شھروں پر ھندوستان سے آنے والے یوپی ' سی پی کے گنگا جمنا تہذیب و ثقافت کے اردو بولنے والے ھندوستانی مہاجروں کے تسلط کے مقابلے میں اپنے آپ کو مستحکم کرنے کے بعد اب سندھی ' پٹھان اور بلوچ قوموں کے استحکام میں بھی سندھی ' پٹھان اور بلوچ قوموں کے ساتھ تعاون کرے تاکہ پاکستان کی اصل قومیں پنجابی ' سندھی ' پٹھان اور بلوچ ' پاکستان کی سیاست ' صحافت ' ملٹری بیوروکریسی ' سول بیوروکریسی ' صنعت کے شعبوں ' تجارت کے شعبوں اور ھنرمندی کے شعبوں میں مستحکم ھوکر پاکستان کو حقیقی معنوں میں مستحکم کرسکیں۔

Monday, 2 November 2015

Brief details about Punjabi People and Punjabi nation.

The Punjabis are an ethnic group of Indo-Aryan peoples, originating from the Punjab region, found in Pakistan and northern India. Punjabi people have traditionally and historically been farmers and soldiers, which has transferred into modern times with their dominance of agriculture and military fields in Pakistan. In addition, as the most ardent supporters of a Pakistani state, Punjabis in Pakistan have prominent and dominant role in politics and governance of Pakistan.

Punjabis are the largest ethnic group in Pakistan, 3rd biggest nation of South Asia's, 3rd largest community in Muslim Ummah and the 9th biggest Punjabi Speaking nation of the World.

The act of uniting by natural affinity and attraction of the various tribes, castes and the inhabitants of the Punjab into a broader common "Punjabi" identity and Punjabi nationalism started grooming from the onset of the 18th century, when Sikh Empire with Secular Punjabi Rule was established by the Maharaja Ranjit Singh, Prior to that the sense and perception of a common "Punjabi" ethno-cultural identity and community did not exist, even though the majority of the various communities of the Punjab had long shared linguistic, cultural and racial commonalities.

During the late 18th century, due to lacking in unity by the natural affinity of the various tribes, castes and the inhabitants of the Punjab into a broader common "Punjabi" identity, after the decline of the Mughal Empire, led the Punjab region into a lack of governance. In 1747, the Durrani Empire was established by the Ahmad Shah Abdali in Afghanistan, therefore, Punjab saw frequent invasions by the Ahmad Shah Abdali, The great Punjabi poet Baba Waris Shah said of the barbaric and brutal situation that; "Khada Peeta Lahy Da, Baqi Ahmad Shahy Da" ("We Have Nothing With Us Except What We Eat And Wear, All Other Things Are For Ahmad Shah").

Actually, from centuries, Punjab was under continuous attack by the foreign invaders. Before invasions of Ahmad Shah Abdali, Mughals were the invaders of Punjab. Punjabi tribes, castes and the inhabitants of Punjab revolted against them, but in a personal capacity and without uniting by the natural affinity of Punjabi people. 

However, Punjabi Sufi Saints were in a struggle to awaken the consciousness in the people of Punjab. Before Baba Waris Shah, Shah Hussain approved Dulla Bhatti’s revolt against Akbar as; Kahay Hussain Faqeer Sain Da - Takht Na Milday Mungay.

In the result of spiritual grooming and moral character building of Punjabi people by the Punjabi Saints and Punjabi poets like; Baba Farid - 12th-13th century, Damodar - 15th century, Guru Nanak Dev -15th - 16th century, Guru Angad - 16th century, Guru Amar Das - 15th - 16th century, Guru Ram Das - 16th century, Shah Hussain - 16th century, Guru Arjun Dev - 16th - 17th century, Bhai Gurdas - 16th - 17th century, Sultan Bahu - 16th-17th century, Guru Tegh Bahadur - 17th century, Guru Gobind Singh - 17th century, Saleh Muhammad Safoori - 17th century, Bulleh Shah - 17th-18th century, Waris Shah - 18th century and Frequent invasions by the foreign invaders and at last by the Ahmad Shah Abdali, stimulated the natural affinity of Punjabi people, taught the lesson to the various tribes, castes and the inhabitants of the Punjab and forced them to unite into a broader common "Punjabi" identity. Therefore, Punjabi nationalism started to initiate in the people of the land of five rivers to defend their land, to save their culture, to protect their wealth by ruling their land and by governing the people of their nation by their own self.

In the late 18th century, during frequent invasions of the Durrani Empire, the Sikh Misls were in close combat with the Durrani Empire, but they began to gain territory and eventually the Bhangi Misl captured the Lahore. When Zaman Shah invaded Punjab again in 1799, Maharaja Ranjit Singh was able to make gains in the chaos. He defeated Zaman Shah in a battle between Lahore and Amritsar. The citizens of Lahore, encouraged by Sada Kaur, offered him the city and Maharaja Ranjit Singh was able to take control of it in a series of battles with the Bhangi Misl and their allies. Later Maharaja Ranjit Singh conquered the Kashmir valley, Ladakh, along with modern day Gilgit-Baltistan and Khyber Pakhtunkhwa and annexed it into greater Punjab region by establishing Sikh Empire with Secular Punjabi Rule which provided the boost to the already initiated Punjabi nationalism.

Traditionally, from the initiation of Punjabi nationalism, Punjabi identity is primarily linguistic, geographical and cultural. Punjabi identity is independent of race, color, creed or religion, and refers to those for whom the Punjabi language is the first language, those who reside in the Punjab region and associate themselves with Punjabi Nation. Integration and assimilation are important parts of Punjabi culture, because, Punjabi identity is not based on tribal connections or race. More or less all Punjabis share the same cultural background.

Historically, the Punjabi people were a heterogeneous group and were subdivided into a number of clans called Biradari (literally meaning "Brotherhood") or Tribes, with each person bound to a clan. However, Punjabi identity also included those who did not belong to any of the historical tribes of the Punjab. With the passage of time tribal structures are coming to an end and are being replaced with more cohesion and holistic society. That is why community building and group cohesiveness form the new pillars of Punjabi society due to initiation of Punjabi nationalism.

The recent definition of Punjabi people, in Pakistani Punjab, is not based on racial classification, common ancestry or endogamy, but based on geographical and cultural basis and thus makes it a unique definition. Religious homogeneity remains elusive as a predominantly Islamic Sunni-Shia population with Ahmadiyya and Christian minority. A variety of related sub-groups exist in Pakistan and is often considered by many Pakistani Punjabis to be simply regional Punjabis.

People from a few provinces of Pakistan have made Punjab their home in recent times and now their consecutive generations identify themselves as Punjabis. The largest community to assimilate in Punjabi culture and now identify themselves as Punjabis is Kashmiris. The second largest community after Kashmiris is the people of India, who identify themselves as Punjabis. The other communities to assimilate in Punjabis include Baloch who can be found throughout Punjab.

The welcoming nature of Punjab has led to successful integration of almost all ethnic groups in Punjab over time. The Urdu, Punjabi and other language speakers who arrived in Punjab in 1947 have now assimilated and their second and third generations identify themselves as Punjabis even though it is not the same in Sindh Pakistan where they form distinct ethnic groups.

In Pakistan, Punjabis constitute the largest ethnic group, comprising more than 60% of the total population of the country. They reside predominantly in the province of Punjab, neighboring Azad Kashmir in the region of Jammu and Kashmir, in Islamabad Capital Territory and KPK. Punjabis are also found in large communities in rural Sind and in the largest city of Pakistan, Karachi.

In India, Punjabis represent 2.85% of the population. The majority of Punjabi-speaking people in India can be found in the Indian states of Punjab, Haryana, Himachal Pradesh, as well as in Delhi and the Union Territory of Chandigarh. Large communities of Punjabis are also found in the Jammu region of Jammu and Kashmir and the states of Rajasthan, Uttarakhand and Uttar Pradesh.

The Punjab region within India maintains a strong influence on the perceived culture of India towards the rest of the world. Numerous Bollywood film productions use the Punjabi language in their songs and dialogue as well as traditional dances such as Bhangra. Bollywood has been dominated by Punjabi artists including Raj Kapoor, Dev Anand, Vinod Khanna, Dharmendra, Shammi Kapoor, Rishi Kapoor, Navalpreet Rangi, Akshay Kumar and Kareena Kapoor. Punjabi Prime Ministers of India include Gulzarilal Nanda, Inder Kumar Gujral and Dr. Manmohan Singh. There are numerous players in the Indian cricket team both past and present, including Bishen Singh Bedi, Kapil Dev, Mohinder Amarnath, Navjot Sidhu, Harbhajan Singh, Yuvraj Singh Virat Kohli, and Yograj Singh.

The Punjabi Sikhs are largely concentrated in the state of Punjab forming 58% of the population with Punjabi Hindus forming 38%. Indian Punjab is also home to small groups of Punjabi Muslims and Punjabi Christian. Most of the East Punjab's Muslims (in today's states of Punjab, Haryana, Himachal Pradesh, Delhi and Chandigarh) left for West Punjab in 1947. However, a small community still exists today, mainly in Malerkotla and Qadian, the only Muslim princely state among the seven that formed the erstwhile Patiala and East Punjab States Union (PEPSU). The other six (mostly Sikh) states were: Patiala, Nabha, Jind, Faridkot, Kapurthala and Kalsia.

In Haryana, Punjabi Hindus form 87% of the population with Punjabi Muslims at 7% and Punjabi Sikhs at 5%.

In Himachal Pradesh, Punjabi Hindus constitute 95% of the population with Punjabi Muslims at 2%, Punjabi Sikhs and Punjabi Buddhists at 1% each.

In Delhi, Hindu Punjabis account for 35% with Punjabi Muslims 13% and Sikhs for 3.5%.

In Chandigarh, 80.78% people of the population are Punjabi Hindus, 13.11% are Punjabi Sikhs, 4.87 are Punjabi Muslims and minorities are Punjabi Christians, Punjabi Buddhists and Punjabi Jains.

The Indian censuses record the native languages, but not the descent of the citizens. Linguistic data cannot accurately predict ethnicity: for example, Punjabis make up a large portion of Delhi's population, but many descendants of the Punjabi Hindu and Punjabi Sikh refugees who came to Delhi following the partition of India now speaks Hindi natively. Thus, there is no concrete official data on the ethnic makeup of Delhi and other Indian states.


The Punjabi people have immigrated in large numbers to many parts of the world. The United Kingdom has a significant number of Punjabis from both Pakistan and India as does Canada (specifically Vancouver and Toronto) and the United States, (specifically California's Central Valley). The Middle East has a large immigrant community of Punjabis, in places such as the UAE and Kuwait. There are large communities in East Africa including the countries of KenyaUganda and Tanzania. Punjabis have also emigrated to Australia, New Zealand and Southeast Asia including Malaysia, Thailand, Singapore and Hong Kong.